Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

مائوں کیلئے ذرا سی احتیاط (ڈاکٹرشہناز ‘فیصل آباد)

ماہنامہ عبقری - مئی 2011ء

چوسنی چوسنے سے بچے کے منہ میں زہریلا کیمیائی مادہ خارج ہوسکتا ہے۔ دانت نکلنے کے زمانے میں مسوڑھوں کی بے چینی دور کرنے کیلئے پلاسٹک سے بنی ہوئی چیزیں بچے کو نہ دیں‘ کیونکہ جب بچہ انہیں چباتا ہے مضرصحت کیمیائی مادہ معدے میں جاسکتا ہے قیام حمل سے لے کر عمر کے دو سال تک کا عرصہ بچے کی نشوونما کیلئے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ اس عرصے کے دوران کیمیائی مادوں‘ کیڑے مار دوائوں اور آلودگی پھیلانے والی دیگر اشیاءمیں شامل زہریلے اجزاءشکم مادر میں نیز پیدائش کے بعد کافی نقصان دہ اثرات بچے کی صحت پر مرتب کرتے ہیں۔ ان اثرات کے باعث بچہ پیدائشی نقائص کے علاوہ دمہ جیسی بیماریوں یہاں تک کہ سرطان کے مرض میں بھی مبتلا ہوسکتا ہے۔ بعض اشیاءبچوں کیلئے اپنے زہریلے اثرات کے باعث خطرناک ہیں اور جن سے بچوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ وہ اشیا یہ ہیں:۔ اسپرین بہت سی عام استعمال کی دوائوں میں اسپرین شامل ہوتی ہے جنہیں اگر حمل کی آخری سہ ماہی میں خواتین کھائیں تو وضع حمل کے وقت بچے کے جسم سے خون جاری ہوجاتا ہے اور اگر خواتین حمل کے پہلے نصف حصے میں یہ ادویہ استعمال کریں تو بچے کی کسر ذہانت (آئی کیو) پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں‘ لہٰذا حمل کے دوران معالج کی ہدایت کے بغیر کوئی روزمرہ کی عام دوا بھی استعمال نہ کیجئے۔ دودھ کی بوتلیں دودھ پلانے والی پلاسٹک کی بوتلوں میں کیمیائی اجزا بھی ہوتے ہیں جو بوتل کے اندر دودھ یا پانی وغیرہ میں شامل ہوسکتے ہیں۔ شیشے کی بوتل میں یہ زہریلا مادہ نہیں ہوتا‘ لیکن ضروری ہے کہ یہ بوتل کوئی بڑا آدمی پکڑے رہے‘ کیونکہ بچے کے ہاتھ میں دینے سے اس کے ٹوٹنے اور بچے کے زخمی ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ پلاسٹک یا ربر کے نپل کو پانچ منٹ تک پانی میں ابالیں تاکہ ان میں کیمیائی اشیاءکا اثر کم سے کم ہوجائے۔ پلاسٹک کی بوتل استعمال کریں توموٹے پلاسٹک کی کیجئے اس میں دودھ یا دوسری رقیق اشیاءایک گھنٹے سے زیادہ نہ رکھیے۔ قالین قالینوں میں زہریلی کیمیائی اشیاءخاصی ہوتی ہیں۔ ایک امریکی رپورٹ کے مطابق ان زہریلے مادوں کی تعداد 604 تک بتائی گئی ہے۔ ان میں سے بعض بچے کے اعصاب کو مستقل طور پر نقصان پہنچاسکتی ہیں اور بچے کے سیکھنے سمجھنے کی صلاحیت کو متاثر کرسکتی ہیں۔ نیز بچے کو متلی‘ درد سر اور تکان کا مریض بناسکتی ہیں۔ قالین کی صفائی سے پہلے اگر اس پر کھانے کا سوڈا خوب چھڑکا جائے اور اسے قالین میں جذب ہونے دیا جائے تو بعض مضرصحت کیمیائی اشیاءکا توڑ ہوسکتا ہے۔ چوسنی چوسنی چوسنے سے بچے کے منہ میں زہریلا کیمیائی مادہ خارج ہوسکتا ہے۔ دانت نکلنے کے زمانے میں مسوڑھوں کی بے چینی دور کرنے کیلئے پلاسٹک سے بنی ہوئی چیزیں بچے کو نہ دیں‘ کیونکہ جب بچہ انہیں چباتا ہے مضرصحت کیمیائی مادہ معدے میں جاسکتا ہے۔ چوسنی کو پانی میں ابالتے رہنا چاہیے اور ہر ماہ اس سے بھی پہلے اسے بدل دینا چاہیے۔ ماں کا ذہنی دبائو اگر حاملہ خاتون فکر مند ہوں یا ذہنی دبائو کا شکار ہوں تو رحم کی جانب خون کا دورانیہ ساٹھ فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پیٹ میں پرورش پانے والے بچے کو آکسیجن اور مقویات کی فراہمی میں کمی آجاتی ہے۔ ماں کے جسم میں بعض ہارمون کی سطح میں تبدیلی خصوصاً ایڈرینالن کے باعث بظاہر بچے کی دماغی نشوونما پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں لہٰذا حاملہ خواتین کو چاہیے کہ تفکرات سے دور رہنے کی ہرممکن کوشش کریں‘ لمبے لمبے سانس لیں اور دیگر سکون بخش طریقے آزمائیں۔ لباس نائلون میں بعض ایسی کیمیائی اشیاءہوتی ہیں جو بچے کی نشوونما کو متاثر کرسکتی ہیں۔ پولسٹر میں بھی یہی عیب ہے۔ سوت اور اون سے بنے ہوئے لباس میں کیمیائی کیڑے مار دوائوں کا کچھ اثر باقی رہ جاتا ہے۔ پولسٹر سے تو بچوں کو بہرطور بچانا چاہیے۔ سوتی کپڑے بھی وہ استعمال کیے جائیں جو بغیر مصنوعی کھاد اور ادویہ کے اگائی گئی کپاس سے بنے ہوں ورنہ کپڑوں کو کھانے کے سوڈے میں اچھی طرح دھویا جائے۔ گیس کے ہیٹر گھر کو گیس کے ہیٹر سے گرم کیا جائے تو بینزین خارج ہوتی ہے جو سرطان پیدا کرنے والی ہے جو جانور حمل کے دوران سانس کے ساتھ بینزین اپنے جسم کے اندر لے گئے ان کے ہاںایسے بچے پیدا ہوئے جن کا وزن پیدائش کے وقت کم تھا اور جن کی ہڈی کے گودے کو نقصان پہنچ چکا تھا۔ کاربن مونو آکسائیڈ بھی جو ہر طرح کے ایندھن کے جلنے سے خارج ہوتی ہے‘ نشوونما کیلئے نقصان دہ سمجھی جاتی ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ جہاں ہیٹر جلے وہاں تازہ ہوا کے آنے جانے کا انتظام مناسب ہو۔ خضاب بالوں کے کیمیائی رنگ اور خضاب کے بارے میں خیال ہے کہ ان کی وجہ سے چھاتی اور بیضہ دانی کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے لہٰذا جو عورتیں حاملہ ہوں‘ حاملہ ہونے کی خواہش مند ہوں یا ماں بننے کے بعد بچے کو اپنا دودھ پلا رہی ہوں انہیں چاہیے کہ بالوں کے حسن کیلئے مختلف خضاب اور دیگر کیمیائی اشیاءکے استعمال سے گریز کریں۔ ہاں وہ اشیاءاستعمال کی جاسکتی ہیں جو بے ضرر سمجھی جاتی ہیں مثلاً مہندی۔ کیڑے مار اسپرے گھر میںمچھر‘ مکھی اور کیڑے مکوڑے مارنے والی دوائیں چھڑکنے سے بچوں کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ لہٰذا ایسے اسپرے استعمال کیے جائیں جو جڑی بوٹیوں سے تیار کیے گئے ہوںاور صابن وہ استعمال کیجئے جن میں خوشبو نہ ہو۔ چینی نمک جاپانی اور چینی کھانوں میں مونو سوڈیم گلوٹامیٹ (اجینو موتو) نامی کیمیائی شے بہت استعمال ہوتی ہے جس کا مقصد ذائقے میں اضافہ کرنا ہے۔ یہ چیز زیادہ استعمال کی جائے تو بیش فعالیت اور اعصابی خلیوں کی تباہی کا باعث بنتی ہے۔ حاملہ عورتوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ کیفین چائے‘ کافی اور دیگر مشروبات میں شامل کیفین اعصابی نظام کی انگیزش کا باعث ہے۔ یہ دل کی دھڑکن‘ فشار خون اور استحالہ کی رفتار کو بڑھاتی ہے۔ یہ ایڈرینالن ہارمون کی سطح میں اضافہ کرتی ہے جس کی وجہ سے شکم ماد ر میں بچے کو آکسیجن اور مقویات کی فراہمی کم ہوجاتی ہے لہٰذا حاملہ خواتین کو چاہیے کہ وہ دن بھر میں دو پیالی سے زیادہ چائے‘ کافی یا کالا مشروب نہ پئیں۔ پلاسٹک کا فرنیچر اور کھلونے پلاسٹک کے فرنیچر اور کھلونوں سے بھی بچوں کو بچانا چاہیے‘ خصوصاً جہاں بچہ سوتا ہے وہاں قریب میں پلاسٹک کی چیزیں نہ رکھیں‘ کیونکہ ان سے اکثر ایسی بو اور بھپکے نکلتے ہیں جو سانس کے ساتھ جسم میں پہنچ کر صحت کو متاثر کرسکتے ہیں۔ پلاسٹک جتنا باریک ہوگا اتنی ہی اس سے بو اور کیمیائی مادے کا اخراج ہوگا۔ جو عورتیں حاملہ ہوں یا بچے کو دودھ پلارہی ہوں انہیں دمہ کی دوا کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ اسے بعض پیدائش نقائص کا سبب بتایا جاتا ہے۔ گھریلو رنگ وغیرہ بچوں کو سریش‘ پینٹ‘ وارنش اور ربڑ میں پائے جانے والی کیمیائی جزو زائلین سے بھی بچانا چاہیے۔ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 165 reviews.